وہاڑی  شہر میں دوسری منشیات کے ساتھ ساتھ آئس کا نشہ بھی رجحان کیوں پکڑنے لگا

تحریر: رضوان سندھو

منشیات کا استعمال پوری دنیا کیلئے ایک ایسے عفریت ک روپ اختیار کرچکا ہے جس سے نمٹنے کیلئے پوری پوری حکومتی مشینریاں کام کررہی ہیں لیکن اس کا استعمال ہو یا اس کی خریدوفروخت یہ پھر بھی تیزی سے پھیلتا جارہا ہے۔
منشیات کی بےشماراقسام تومارکیٹ میں پہلےسے تھیں ہی لیکن موت کے سوداگر مسلسل اس جستجو میں لگے رہتے ہیں کہ کس طرح کوئی نیا نشہ تیار کیا جائے تاکہ پرانے خریداروں کے ساتھ نئے لوگوں کو بھی اس جانب متوجہ کرکے انھیں اس کا عادی بنائیں اور اندھی دولت کمائیں، ایسا ہی ایک نشہ ہے جسے “آئس” کا نام دیا گیا ہے۔
دوسرے شہروں کی طرح وہاڑی میں بھی آئس کا نشہ بڑھنے لگا نوجوان نسل بری طرح برباد ہونے لگی قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے کردار ادا کر رہے ہیں وہاڑی میں منشیات فروشی کا مکروہ دھندہ کرنے والے ریکارڈ یافتہ ڈیلر مجرم اب آئس نشے کی خریدو فروخت کرنے لگے منشیات فروشوں نے وہاڑی میں پوری طرح اپنے پنجے گاڑ لیے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کچھ ملازم ان سے ماہانہ منتھلی بھٹورنے میں مصروف جو ان جرائم پیشہ افراد کو بخوب تحفظ دیتے ہیں افسران کی کاروائی کرنے سے پہلے ان کو اطلاع مل جاتی ہے ان کالے بھیڑیوں کی وجہ سے افسران مایوس ہو کر فرضی کاروائی کر کے چلے جاتے ہیں جب تک محکمہ کے اندر ایسے کالے بھیڑیے موجود ہیں جرائم پر کنٹرول کرنا ناممکن ہےدوسری طرف ماہرین کے مطابق وہاڑی شہر میں آئس نشے جس طرح سے نوجوان نسل میں استعمال بڑھتا جارہا ہے اگر اس پر بروقت قابو نہیں پایا گیا تو دنیا بھرمیں یہ نشہ نوجوانوں کو وقت سے پہلے بوڑھا بنانے اور ان کی صلاحیتوں کے خاتمے کے ساتھ انھیں مجرم بنانے کا باعث بن سکتا ہے اور اگرچہ ہر نشے کا انجام دردنک موت ہوتا ہے لیکن آئس نشے کا عادی “خطرناک پاگل پن” کا شکار ہوکر اپنے اور اپنے خاندان و معاشرے کیلئے کسی پاگل کتے سے زیادہ خطرنک ثابت ہوسکتا ہے اس کامطلب سوائے تباہی، بربادی اور پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ذرائع کے مطابق: وہاڑی میں مختلف شہروں سے نوجوان نسل تعلیم حاصل کرنے کے لیے وہاڑی آتے ہیں ان میں اکثر طالب علم زیادہ تر ہوسٹلز میں اپنی زندگی گزرتے ہیں مختلف کیمیکلز سے تیار ہونے والے نشے ” آئس“ کا نام پہلی بار تازہ تازہ سامنے آیا ہے۔ اس سے قبل ہیرﺅن ، چرس اور دیگر نشے عام تھے۔ ” آئس“ ان ناموں میں نیا اضافہ ہے جو گزشتہ ‏تین چار سال سے ہمارے معاشرے میں اپنے منحوس پنجے گاڑ رہا ہے۔ اعلی حکام کو چاہیے کے اس کی روک تھام کے لیے کوئی اہم قدم اٹھائے جائیں جس کی وجہ سے نوجوان نسل برباد ہونے سے بچ سکےقانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے ڈیلروں کو پکڑنے میں بری طرح ناکام نوجوان نسل بری طرح سے تباہ ہونے لگی آر پی او ملتان ڈی پی او وہاڑی اس پر فوری نوٹس لے کر ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائے جائے…..